MyUrduStuff

Monday, January 17, 2011

پروگریس رپورٹ بھیجو

شجاع جو یونیورسٹی سے اچانک غائب ہوگیا تھا کل اس سے پچیس برس بعد ملاقات ہوئی۔ اس نے بتایا کہ وہ امریکہ چلا گیا تھا۔ وہاں پیپر میرج کی، ڈپارٹمنٹل سٹورز اور گیس سٹیشنوں پر کام کیا اور پچھلے دس برس سے ایل اے میں ایک ادارے کے سات وابستہ ہے جو ہالی وڈ کے ستاروں اور انہیں ستارہ بنانے والوں کو سیکورٹی فراہم کرتا ۔
میں نے کہا گھر چلو باقی گفتگو وہیں کرنا۔ شجاع کو ہر ٹریفک سگنل پر بھکاری بچے، پھول فروخت کرنے والی بچیوں اور اخبار فروش لڑکوں کو دیکھ کر اتنی ہی حیرت ہوئی جتنی حیرت کی میں کسی بھی بیس پچیس برس بعد وطن آنے والے پاکستانی سے توقع کرتا ہوں۔
‘یار یہاں تو لوگ پہلے سے بھی زیادہ بھیک مانگ رہے ہیں۔ یار یہ کتنی پیاری بچی ہے اور کوئی اس کے پاؤں میں جوتی پہنانے والا نہیں ہے۔ یار سِول سوسائٹی اتنی بے حس کیوں ہے۔ یار حکومت کو یہ بچے کیوں دکھائی نہیں دیتے۔ یار این جی اوز کہاں مرگئی ہیں۔۔۔’


ایک ٹریفک سگنل پر اچانک شجاع چیخا، گاڑی سائڈ پر لگاؤ۔ میں نے کہا کیوں۔ وہ وہ کتنا معصوم بچہ ہے جو اخبار بیچ رہا ہے، میں اس کی مدد کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے کسی بھی طرح کی حیرت ظاہر کیے بغیر گاڑی سائڈ پر روک لی۔ شجاع نے اشارے سے بچے کو بلایا۔ بچہ کئی گاڑیاں پھلانگتا تقریباً دوڑتا ہوا آیا۔ تم کیا کرتے ہو بچے؟ جی میں یہیں اخبار بیچتا ہوں۔ سکول کیوں نہیں جاتے؟ جی باپ نہیں ہے، ماں اور بہن بھائیوں کا بوجھ سر پر ہے۔ اگر میں تمہیں ہر مہینے سکول کی فیس اور گھر کے لیے کچھ پیسے باقاعدگی سے دوں تو پھر سکول جاؤ گے؟ کیوں نہیں بابو جی، اللہ آپ کو اس کا اجر دے گا۔ لیکن تمہیں کچھ وعدے کرنے پڑیں گے۔ وہ کیا بابوجی؟ ایک تو تم مجھے اپنے گھر والوں سے ملواؤ گے، میں خود تمہارے گھر کی حالت دیکھنا چاہتا ہوں۔ دوسرا تمہارا ایک بینک اکاؤنٹ کھلواؤں گا جس میں تمہارے لیے پیسے بھیج سکوں۔ تیسرا یہ کہ تم ہر مہینے اپنے سکول کی پروگریس رپورٹ بھیجو گے اور اگر مجھے پروگریس رپورٹ نہیں ملی تو اگلے مہینے سے پیسے بند، کیا سمجھے؟ بچے نے ایک جمائی لیتے ہوئے کہا بابو جی ایک بات پوچھوں؟ پوچھو کیا پوچھنا ہے؟
آپ کیری لوگر ہیں نا؟

No comments:

Post a Comment