MyUrduStuff

Tuesday, January 25, 2011

میرے قدموں پہ میرا سر ہے کئی صدیوں سے

میرے قدموں پہ میرا سر ہے کئی صدیوں سے
کیسا مفتوح سا منظر ہے کئی صدیوں سے

خوف رہتا ہے نہ سیلاب کہیں لے جائے
میری پلکوں پہ تیرا گھر ہے کئی صدیوں سے

اشک آنکھوں میں سلگتے ہوئے سوجاتے ہیں
یہ میری آنکھ جو بنجر ہے کئی صدیوں سے

کون کہتا ہے ملاقات میری آج کی ہے
تو میری روح کے اندر ہے کئی صدیوں سے

میں نے جس کے لیے ہر شخص کو ناراض کیا
روٹھ جائے نہ یہی ڈر ہے کئی صدیوں سے

اس کی عادت ہے جڑیں کاٹتے رہنے کی وصی
جو میری ذات کا محور ہے کئی صدیوں سے

No comments:

Post a Comment