MyUrduStuff

Saturday, February 5, 2011

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
کہ جن کی را ئے کو تم نے
یہاں بوٹوں سے ...روندا ھے
کہ جن کو حقِ گوےائی
دیا سنگینوں کے سائے
کہ جن کو سچ مسخ کر تم
نصابوں میں پڑھاتے ہو

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاں جمہور کو تم لوگ
فقط حشرات گنتے ہو
جہاں قانون مکڑی کے
فقط جالے کی مانند ھے
جو ہم جےسے نحیفوں کو
جکڑ لےتا ھے بے وجہ
اور جِسے تم چِیر کر ہر روز
یونہی آذاد پھرتے ہو

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاں میں سوچ سکتا ہوں
مگر بس سوچ کی حد تک
وگرنہ سوچنے کے کچھ
یہاں آداب ہوتے ہیں
مگر مَیں بے ادب سا ہوں
ہمیشہ بِن اِرادے کے
حدوں کو توڑ دیتا ہوں
مَیں بیزارِ ہدایت ہوں
شروع سے بے روایت ہوں

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاں پر بے ضمیروں کا
لگا بازار دیکھا ھے
جہاں بہتاتِ رسد کے باوصف
کبھی مندا نہیں ہوتا
جہاں ریاست کے کل پُرزے
بکاؤ مال ہیں سارے
یہاں کردار کا مخزن بھی بے کردار دیکھا ھے
اور مسیحائی کے پردے میں بھی کاروبار دیکھا ھے

یہاں جھوٹ اور ڈِھٹائی کا
رواج ایسے پڑا دیکھا
کہ سچ خود کے گریباں میں
شرم سے تار دیکھا ھے
یہاں پر باضمیروں کو
سدا لاچار ھے پایا
مگر موقع شناسوں کو
بَنا اوتار دیکھا ھے

مَیں نسلوں کی گواہی ہوں
جہاںہر شاہ کے دَر پہ
کئیے مُنصف نے سجدے ہیں
جنازے آس کے ہم نے
یہاں اکثر اُٹھائے ہیں
مگر اُمید کے مُردار
کِسی عیسٰیؑ کے طالب ہیں
جو اِن میں زندگی پھُونکے
اور اِن کو بَس یقیں دے دے

No comments:

Post a Comment