MyUrduStuff

Saturday, February 5, 2011

کوئی تو ہو ناں۔۔۔

کوئی تو ہو ناں۔۔۔
__________
کوئی تو بولے
کہ ہم کو اپنی سماعتوں پہ
یقین اَب کے نہیں رہا ھے
...غنیم بازیگروں نے ایسے
ھے جھوٹ کا یاں رواج ڈالا
کہ سچ بھی ڈر کے سہم گیا ھے

کوئی تواُٹھے
کہ سچ کی حُرمت کی پاسبانی کا علم لے کر
خاموش شہروں کو پھر جگائے
کہ آس دیپک کی لَو کو اپنے حصار میں لے
غریب آنکھوں میں صبحِ نَو کی چمک سی جاگے
کہ ہم نے مدت سے ایسا منظر نہیں ھے دیکھا

کوئی تو آئے
کہ شہرِ ظلمت میں جگنو ؤں کا رواج ڈالے
کہ روشنی کو یقیں دلائے
جنوں کی فصلیں نئی اُگائے
یاں گُل رُتوں کو زوال نہ ہو
کہ زندگی یوں وبال نہ ہو

کوئی توجانے
کہ کچی بستی میں رہنے والے
شروع سے اب تک غریب کیوں ہیں؟
کہ اِن کے کھاتے منیم جی نے
غریبی آخر نصیب کیوں کی؟
کہ اِن کی سوچوں کی حد مقرر
یہ روٹیوں کی صلیب کیوں کی؟

کوئی تو سوچے
کہ ٹھنڈے چولھے میں خوں کا ایندھن
جلانے والوں کے خشک آنسو
اُجاڑ سوچوں بھری نگاہیں
دُعا میں اُٹھتے، لرزتے ہاتھوں
یقیں سے خالی لبوں کی پپڑی
سوال تھامے جمی رھے گی؟

No comments:

Post a Comment