MyUrduStuff

Saturday, February 5, 2011

یہ بھی تو بچے ہیں

کبھی تو فرصت کے موسموں میں
کسی بڑے شہر کی نکڑ پہ
کچی بستی کے سہ...مے سہمے
ننھے بچوں کے چہرے پڑھنا
کہ جن کے ننگے بدن نجانے
کتنی ہی خنک رتوں کو
لباس کر کے پہن چکے ہیں
معصوم سے ہاتھ، پھول چہرے
کھلونے روٹی کے مانگتے ہیں

زرد موسم نجانے کتنی
بہاریں اُن کی نگل چکے ہیں
کئی تو ہیں جو کہ پیدا ہوتے ہی
بچپنے سے نکل چکے ہیں
اُن کی آنکھوں میں دیکھو اک بار
حسرتیں برف بن گئی ہیں
اُن کے حصے کی خوشیاں تھیں جو
کبھی یہ سوچا، کدھر گئی ہیں؟

No comments:

Post a Comment